ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ملک کی اکثریت صلح اور امن وآشتی کی دلدادہ : مولانا ارشد مدنی 

ملک کی اکثریت صلح اور امن وآشتی کی دلدادہ : مولانا ارشد مدنی 

Wed, 13 Jul 2016 10:54:17  SO Admin   S.O. News Service

پیار و محبت کے رشتے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا : راہل گاندھی، سنجیدہ فکر لوگوں کی ذمہ داری اور بھی زیادہ : شرد یادو 
جمیعۃ علماء ہندکی عیدملن تقریب میں حامدانصاری،مولاناتوقیررضا،مولاناجلال الدین عمری،غلام نبی آزادسمیت مختلف سیاسی ومذہبی شخصیات کی شرکت

نئی دہلی،12جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے گذشتہ رات راجدھانی کے اشوکا ہوٹل میں ایک با وقار عید ملن تقریب کاانعقادکیاگیا جس میں ملک کے نائب صدر جمہوریہ سمیت ملک کے معروف سیاستدانوں، مذہبی و ملّی رہنماؤں، بیرونی ممالک کے سفراء اور بڑی تعدادمیں معزز شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر اپنی صدارتی تقریر میں جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ قومی یکجہتی ، محبت اور اخوت اس ملک کی اہم اور مضبوط بنیادیں ہیں اور جمعیۃعلماء ہندکا نظریہ بھی اسی تصورپرمبنی ہے۔جمعیۃعلماء ہند ابتداء سے آج تک مذہب سے با لا تر ہو کر معاشرے میں انسانیت کی بنیادپر خدمات انجام دیتی چلی آئی ہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کی جد و جہدآزادی میں جب تک شیخ الہند اور ان کے پیروکارعلماء اور گاندھی جی وغیرہ کے درمیان پرامن جدوجہد وکااصول متعین نہیں ہواتھا، تب تک پرتشدد تحریک چلاکر لاکھوں علماء نے برادران وطن کے ساتھ مادروطن کی آزادی کے لئے جام شہادت نوش کیا اور جب پر امن اور عدم تشدد سے جدوجہد کا اصول طے ہوا تو جمعیۃعلماء ہندکے کارکنان نے کانگریس لیڈروں کے ساتھ شانہ بشانہ ہی نہیں بلکہ آگے بڑھ کر تحریک آزادی میں حصہ لیا جیلوں میں قیدبامشقت کی زندگی کزاری۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند ملک کی سا لمیت اور امن وامان کے لئے آج بھی تمام طبقات کے درمیان قربت اور محبت کو سب سے زیادہ ضروری سمجھتی ہے بلکہ کل کے مقابلہ میں آج اس کی زیادہ ضرورت محسوس ہو رہی ہے کیونکہ بدقسمتی سے آج فرقہ پرست ذہنیت کوجیسی چھوٹ اور آزادی ملی ہوئی ہے اس سے پہلے دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو انگریز کا پٹھوکہنااور خم ٹھونک کر ان کے قتل کی ذمہ داری لینا ہمارے نزدیک ملک کے لئے بہت بڑی بدبختی ہے ۔اقلیتوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی بات کہنا اور گھرواپسی کا پروگرام بناناجمہوریت و سیکولرزم کا مذاق اڑانا ہے لیکن جہاں ایک طرف ارباب اقتدار کی خاموشی مایوسی کوپیداکرتی ہے وہیں دوسری طرف عام ہندوستانیوں کی عدم توجہ کے سبب ان سب ایشوز کا نیست ونابودہوجانا اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ الحمدللہ ملک کی اکثریت صلح وآشتی اورامن وامان کی دلدادہ ہے اور پیارومحبت کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہندکی طرف سے عیدملن کی اس تقریب میں آپ لوگوں نے شرکت کر کے ہمارے سرکو اونچاکیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ قدم گنگاجمنی تہذیب کی بقاء اور عام ہندوستانی کے دل کی آواز کو سہارا دینے اورفرقہ پرست نظریات کو مسترد کرنے کیلئے ہے ۔آخر میں مولانا مدنی نے ’’ہندوستان زندہ آباد۔ گنگاجمنی تہذیب پائندہ آباد اور فرقہ پرستی مردہ آباد‘‘ کے ساتھ اپنی تقریر ختم کی۔
اس موقع پر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے اپنی مختصر لیکن جامع تقریر میں کہا کہ یہ ملک سب کا ہے، ہر فرقہ اورہرمذہب کے ماننے والوں کا ہے ، یہا ں کسی کوکسی طرح کے ڈر اور خوف میں مبتلا نہیں ہوناچاہئے ۔راہل گاندھی نے کہاکہہ ہم نے گذشتہ 60سال میں ملک کے تمام لوگوں کے درمیان پیار اورشتوں کوبنا کر رکھا کیونکہ اس کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے ۔ انہوں نے بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا کہ ، اگروہ اسے تسلیم نہیں کرتے تو حقیقت جلد ہی سامنے آ جائے گی۔راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کے 70فی صد لوگ انکے ساتھ نہیں ہیں ۔ یہ ایک سیکولر ملک ہے ۔ وہ کتنی ہی کوشش کر لیں اس ملک کے رشتوں کونہیں توڑ سکتے اور نہ ہی ہم توڑنے دیں گے۔جمو ں و کشمیر کے موجودہ حالات پراظہارخیال کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ ہم نے 10سال میں جومحنت کی انہہوں نے 15منٹ میں اس پر پانی پھیردیا۔لوگوں کوجوڑنا بہت مشکل کام ہے توڑنا بہت آسان ہوتا ہے اور یہی کا م مودی اور انکے لوگ کر ر ہے ہیں ۔ راہل گاندھی نے کہاکہ انہوں نے پچھلے دنوں ارون جیٹلی سے کہا تھا کہ کشمیر میں بہت غصہ ہے ، حالات خراب ہو رہے ہیں ، انہیں سنبھالئے تو جیٹلی جی نے جواب دیا کہ آپ کو غلط فہمی ہے کشمیر بالکل پر امن ہے۔ اب وزیر داخلہ فون کر کے کہہ رہے ہیں کہ وادی میں حالات بہت خراب ہیں۔ توخراب توآپ نے ہی کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور سیکولرازم کی بقا کے لئے کانگریس کوئی بھی قربانی دینے میں پیچھے نہیں رہے گی۔ 
؂جنتا دل ( متحدہ) کے سابق صدر شرد یادو نے اس موقع پر کہا کہ ملک کے ایک تہائی لوگ بی جے پی یا این ڈی اے کے ساتھ ہیں جبکہ باقی تمام بکھرے ہوئے ہیں ۔اس طرح کا بحران پہلے بھی آتا رہا ہے۔ اس وقت ملک میں جوماحول ہے اس میں سنجیدہ لوگوں کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی حال ہی میں کشمیر کے عوام نے کس اعتماد کے ساتھ جمہوری عمل میں شرکت کی تھی اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی تھی لیکن نتیجہ کیا نکلا۔ شرد یادونے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کسی بھی اہم ایشو پر بحث نہیں ہو رہی ہے۔ شرد یادو نے کہاکہ انسان بننا سب سے پہلی ضرورت ہے باقی سب کچھ بعد میں ہے ۔ یہی وقت ہے کہ ملک و قوم کے لئے سوچنے والے لوگ متحد ہوجائیں ۔ انہوں نے ملک وملت کی خدمت کیلئے جمعیۃ علما ہند کے کردار کی ستائش کی۔ 
عید ملن کی اس پر وقار تقریب میں جن دیگر اہم شخضیات نے شرکت کی ان میں نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری ، اہل سنت والجماعت کے معروف رہنما اور صدراتحادملت کانفرنس مولانا توقیر رضا ، راشٹریہ لوکدل کے صدر چودھری اجیت سنگھ، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد ،سی پی آئی ( ایم) کے سیتارام یچوری ، سی پی آئی کے محمد سلیم ، سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت ، منی شنکر ایئر، راجیو شکلا، عمران قدوائی، ایس وائی قریشی ،سابق مرکزی وزیرسلمان خورشید،علی گڑھ مسلم یونیوسٹی کے وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ،مولانا عبدالعلیم فاروقی جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء ہند ،سراج الدین قریشی صدر انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر ،اچاریہ پرمودکرشنن ، سوامی اگنی ویش ، پی ایل پونیا، شاہد صدیقی ایڈیٹر نئی دنیا، شبنم ہاشمی،الیاس ملک، مولانا جلال الدین عمری امیرجماعت اسلامی ہند ،مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی ، مولانا اسرار الحق ، اشہد رشیدی صدرجمعیۃدعلماء یوپی ، قاری محمد عثمان منصورپوری ، مولانا محموداے مدنی ،جسٹس راجندراسچر، سی پی آئی کے جنرل سکریٹری اتل انجان ،قاسم رسول الیاس مسلم پرسنل لاء بورڈ، نویدحامد صدرمجلس مشاورت ، محمودالظفرصدرزکوٰۃ فاؤنڈیشن، ڈاکٹرجان دیال ، ہریندرسنگھ سرنا ، گورودوارپربندھک کمیٹی ،مرزا جاوید، حاجی سلامت اللہ، حسن احمد، ہارون یوسف، چودھری متین احمد، امانت اللہ چیئر مین وقف بورڈ،راشد علوی، ایس ایم خان، کلدیپ نیئر اور عاصم احمد وغیرہ شامل تھے۔ 


Share: